01 Relativism, ranks and perspective By Hazrat Manzoor Hussain Sindhi Madani RT

Hazrat Manzoor Hussain Sindhi Madani 011

بسم اللہ الرحمن الرحیم

یہ کچھ باتیں ہیں جو ہمارے حضرت شیخ سید منظور حسین رضی اللہ تعالی عنہ نے ہمیں فرمائی تھیں ایک دفعہ حضرت صاحب نے فرمایا کہ جن کو نظر آتا ہے وہ اپنے حال کے مطابق ہی نظر آتا ہے, وہ بھی ٹھیک کہتا ہے یہ مثال تو ایک کنویں  جیسی ہے کہ ایک شخص کو تم کنویں  کی تہہ میں ڈال دو تو اس کو تو آسمان نظر ہی نہیں آ رہا ہے تو وہ یہی کہے گا کہ آسمان نہیں ہے پھر اس کو تھوڑا اونچا اٹھاو تو  تھوڑا آسمان  اور نظر آئے گا تو وہ کہے گا کہ آسمان بس اتنا ہی ہے حضرت صاحب نے دونوں ہاتھوں کو پھیلا کے فرمایا پھر اس کو اور اونچا کرو تو آسمان اس کو اور زیادہ نظر آئے گا, وہ کہے گا آسمان اتنا ہے جتنا وہ دیکھ سکتا ہے جھوٹ تو وہ بھی نہیں کہہ رہا کیونکہ اسکو نظر اتنا آرہا ہے وہ بھی تو سچ بول رہا ہے مگر حقیقت میں  ایسا نہیں ہے اسی طرح اس کو بلند کرتے جاؤ تو آسمان کی وسعت اسے زیادہ نظر آتی جائے گی یہاں تک کہ جب وہ کنویں سے باہر آئے گا تو حد نظر تک اسے آسمان ہی آسمان دکھائی دے گا تو جھوٹ تو وہ جب بھی نہیں کہہ رہا تھا جب وہ کنویں کی تہہ میں تھا اور جھوٹ اب بھی نہیں ہے جب کہ وہ باھر نکل کے آسمان کو دیکھ رہا ہے وہ  اپنی نظر کی وسعت کے اعتبار سے صحیح کہہ رہا  تھا تو یہی درجات کا حساب  ہے جس کا جو درجہ ہوگا اسے اتنا ھی دکھائی دے گا- پھر ہرایک کے درجات ہوتے ہیں کوئی بڑا کوئی چھوٹا سب برابر نہیں ہو سکتےانبیاء اکرم کے بھی درجات ھیں اصحاب اکرام کے  بھی  درجات ھیں کوئی بڑا کوئی چھوٹایہ ہی معاملہ انبیاء علیہ السلام کا بھی ہے وہ سب برابر تھے اللہ کا ایک ہی پیغام لے کر آئے تھے- سب توحید کا پیغام لانے والے تھے مگر پھر بھی اللہ کے ہاں ان کے مختلف درجات تھے,  اور جو ہمارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم ھیں وہ سید الانبیاء اور نبیوں کے سردار ہیں

TRANSLATION

Bismilah Alrahman Alrahim.

Once Hazrat Syed Manzoor Hussain (RT) explained: every one perceives according to his own status, and for him that is the truth. This example is like that of a well. If a person is standing at the base of the well, he cannot see the sky. Hence, he will say that there is no sky. Then raise him a little higher and he will be able to see a little more of the sky, therefore he would say that the sky is only this much, because this is what he can see. Then Hazrat Sahib (RT) extended both his hands and told us that, raise him further, and he would now be able to see and perceive more of the sky. He will now say that the extent of the sky is only this much, because this is what he can see. He is also not lying as he can only see that much. He speaks the truth, but in reality it is not so. As he is raised higher and higher, he will be able to see more and more of the vastness of the sky, so that when he comes out of the well, he will be able to see and perceive the limitless vastness of the sky and the horizon. He was neither lying when he was at the base of the well, nor is he lying now when he has come out of the well and can truly see how endless the sky is. He is narrating according to the perception of his vision. This also applies to Darjaat and status; everyone sees in accordance with their Darjaat. Everyone has a different status; some are higher and some are lower. All cannot be equal. Ashabs (RA), the companions of the Prophet (PBUH), also have different ranks. Similar is the case of the Prophets. Prophets are equal, as they brought one message of Allah (SWT). All brought the message of Tauheed, but for Allah (SWT) they have different status and ranks. Our Prophet (PBUH) is Syed ul Anbiya; Leader of all Prophets.

0 Replies to “01 Relativism, ranks and perspective By Hazrat Manzoor Hussain Sindhi Madani RT”

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *