ایک دفعہ حضرت شیخ سید منظور حسینؒ نے ایک سوال کے جواب میں فرمایا : کشف اور ادراک وغیرہ سمندر کے موتی کی طرح ہیں ، جیسے سمندر میں غوطہ لگانے والا شخص موتی نکال کے لا بھی سکتا ھے اور اس کے ڈوبنے کا امکان بھی بہت ھے ۔ اس لئے کنارے پر کھڑا رہنا زیادہ محفوظ ھے ، گو کہ یہ عنایت ھوتی ھے ، مگر اگر کسی کو یہ حاصل نہیں ھے تو وہ بھی عنایت ھے کہ اللہ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى نے اس کو آزمائش میں نہیں ڈالا کیوں کہ جتنی بڑی عنایت اتنا بڑا امتحان ، اور جس کو یہ حاصل ھے گو کہ بے شک یہ اس پر فضل ھے لیکن اسے یہ سمجھنا چاہیے کہ یہ اس کے اپنے کسی فعل کا نتیجہ نہیں ھے ، بلکہ یہ اللہ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى کا فضل اور مرشد کی عنایت ھے ۔
English Translation:
Once Hazrat Sheikh Syed Manzoor Hussain (RT), while responding to a question, said that Visions (Kashf) and Inspirations (Idraak) are like pearls in an ocean. A person who dives into the sea can bring the pearl but there is also the possibility of drowning. Therefore standing on the shore is more safe. Although Visions and Inspirations are blessings of Allah Talaa, but not having them is also a blessing, as Allah Talaa has not put him in a trial.Greater is the blessing, tougher is the test. No doubt the person who has Visions and Inspirations is blessed, but he himself should not think that its due to some act of his, but should think that its only Allah Taala’s fazal (bounty) and the gift of his Sheikh (spiritual guide).
0 Replies to “32 Hazrat Syed MAnzoor Hussain RT giving a very important instruction regarding Kashf (Visions) and Idraak (Inspirations)”