36 A Conversation between Hazrat sheikh Syed MAnzoor Hussain (RT) and King Faisal Al Saud of Saudi Arabia about Aulias (Friends of ) Allah Taala in the Ummah (followers) of Prophet Muhammad(ﷺ) (URDU Version)

سعودی عرب کے بادشاہ شاہ فیصل آل سعود اور حضرت شیخ سید منظور حسین (رح) کے درمیان حضرت محمد (ﷺ) کے امت کے ولیوں کے مقام کے بارے میں ایک خاص گفتتگو:ایک دفعہ سعودی عرب کے بادشاہ شاہ فیصل آل سعود نے حضرت شیخ (رح) سے حضرت محمد (ﷺ) کی امت کے اولیاء کے مقام کے بارے میں استفسار کیا، تو حضرت شیخ (رح) نے اس کو فرمایا کہ وہ جہاں سے بھی کوئی دلیل چاہتے ہیں وہ ان کو دے دیتے ہیں، مگر کیونکہ وہ مسلمان ہیں اس لئے سب سے بہتر جواب اللہ کی کتاب قرآن شریف سے دیتے ہیں، اور پھر ان سے فرمایا قرآن پاک، جو اللہ تعالٰی کی کتاب ھے اور اس پر ھر مسلمان کا ایمان ھے، کیونکہ اگر اس کی کسی بھی بات پر کوئی شک کرے تو وہ انسان مسلمان نہیں ہو سکتا، شاہ فیصل نے اس بات کی تائید کی اور قرآن سے دلیل چاھی، حضرت شیخ (رح) نے اس کو فرمایا کہ قرآن پاک (سورت نمل) میں اللہ تعالٰی نے حضرت سلیمان علیہ السلام جو کہ نبی تھے اور بہت بڑے بادشاہ تھے، ان کا قصہ بیان فرمایا ھے، انہوں نے ملکہ سبا کو متاثر کرنے کے لئیے تاکہ وہ ایمان لے آئے، اپنے درباریوں کو جو مختلف مخلوقات سے آپ کی امت میں سے تھے جمع فرمایا، اور سوال کیا کہ تم میں سے کون ھے جو ملکہ سبا کا تخت جلد از جلد میرے دربار میں لا سکتا ھے- یہ تخت ہزاروں میل دور تھا اور بھت بڑا تھا، محل کے تمام دروازوں سے بڑا تھا، تو قرآن حکیم میں اللہ پاک فرما رھے ھیں کہ عفریت، (جو کہ سب سے طاقتور جن ہوتا ھے) جو آپ کی امت سے تھا، اس نے عرض کی کہ میں آپ کے دربار سے اٹھنے سے پہلے یہ کام کر سکتا ہوں، حضرت سلیمان علیہ السلام نے اس کی طرف کوئی التفات نہیں فرمائی، تو آپ کے دربار سے ایک شخص جو کہ آپ کی امت سے تھا (آصف برخاہ، جس کو اس وقت کی کتاب کا علم تھا) وہ اٹھا اور اس نے عرض کی کہ چشم زدن، پلک جھپکنے سے پہلے وہ یہ کام کر سکتا ھے، اور پھر وہ پلک جھپکنے سے پہلے چشم زدن میں ہزاروں میل دور سے اتنا بڑا تخت جو کہ محل کے دروازوں سے بھت بڑا تھا حضرت سلیمان علیہ السلام کے دربار میں لے آیا۔ یہ شخص نبی نہیں تھا، بلکہ حضرت سلیمان علیہ السلام کا ایک امتی تھا، ایک ولی تھا، نبی تو حضرت سلیمان علیہ سلام تھے، پھر حضرت شیخ (رح) نے شاہ فیصل سے کہا کہ حضرت سلیمان علیہ السلام بے شک بڑے نبی ہیں مگر آپ فرمائیے کہ حضرت سلیمان علیہ سلام سردار الانبیاء ھیں یا حضرت محمد (ﷺ)؟ شاہ فیصل نے عرض کی محمد (ﷺ)، حضرت شیخ (رح) نے فرمایا کہ بے شک گو حضرت سلیمان علیہ السلام بہت بڑے نبی ھیں، مگر خاتم النبین نہیں ھیں، سردار الانبیاء نہیں ھیں، رحمتہ للعالمین نہیں ھیں، محبوب رب العالمین نہیں ھیں، اور پھر حضرت شیخ (رح) نے اس سے فرمایا کہ اب آپ فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد (ﷺ) کی امت کو خیر الامم فرمایا ھے یاحضرت سلیمان علیہ السلام کی امت کو، شاہ فیصل نے عرض کی حضرت محمد (ﷺ) کی امت کو، حضرت شیخ (رح) نے فرمایا کہ اگر حضرت سلیمان علیہ سلام کی امت کے ولی کو زمان و مکان پر اس قدر دسترس حاصل ھے، اس کا یہ مرتبہ ھے جو کہ قرآن کریم میں اللہ تعالٰی فرما رھے ھیں تو جو خاتم النبین ھیں، رحمتہ اللعالمین ہیں، محبوب رب للعالمین، سردار الانبیاء ھیں، اور جن کی امت کو خیر الامم فرمایا گیا ھے، جو تمام امتوں سے افضل ھے، تو کیا سردار الانبیاء کی امت کے ولیوں کو یہ سب کچھ عطا نہیں ہو گا، ان کا کیا مقام ھو گا (جن کو علم بھی قران حکیم کا دیا گیا ھو)، ان کو کیا کچھ عطا نہیں ھو گا جو کسی کے بھی گمان سے باہر ھے، کیا ان کو زمان اور مکان پر دسترس نہیں دی گئی ھو گی؟ حضرت شیخ (رح) نے شاہ فیصل سے فرمایا یہ سب چیزیں قرآن پاک میں اللہ تعالٰی نے کسی خاص مقصد کے لئے بیان کی ہیں، صرف قصے کہانیاں تو نہیں ہیں، حضرت شیخ (رح) نےفرمایا کہ جو بھی کسی نبی کی امت کے کسی ولی کی شان اللہ تعالٰی زمانے کو دکھاتا ھے وہ اصل میں اس کے نبی کی شان ہوتی ھے، کہ جس کی امت کے ولی کا یہ مقام ھے تو اس نبی کی کیا شان ھو گی، کیونکہ ہر ولی کو جو ملتا ھے وہ اپنے نبی کے ذریعے سے ملتا ھے، جب بھی حکم سے ولی کوئ کرامت دکھاتا ھے، یا اس کی شان زمانے کو دکھائی جاتی ھے، تو اس کا مقصد یہ بتانا ہوتا ھے، کہ جس نبی کے امتی کی یہ شان ھے تو اس نبی کی کیا شان ہوگی، اور ان کا اللہ جو سب کا مالک ھے وہ کیا شان والا ہوگا، شاہ فیصل نے جب یہ قصہ سنا تو پہلے وہ حضرت شیخ (رح) کو یا شیخ یا شیخ کہہ کر مخاطب کر رہا تھا، اس کے بعد اس نے حضرت شیخ (رح) کو مولانا کہہ کر مخاطب کرنا شروع کیا جو کہ سعودی عرب کے بادشاھوں کا طریقہ نہیں ھے، وہ کسی کو مولانا کہہ کر نہیں مخاطب کرتے، اور پھر اس کے بعد وہ حضرت شیخ (رح) کو ان کی گاڑی تک رخصت کرنے آیا، اور جب تک وہ زندہ رھا حضرت سید منظور حسین (رح) کا بے حد احترام کرتا تھا، تمام اہم حکومتی اور ذاتی معاملات میں حضرت شیخ (رح) کی دعا اور مشورے کے لیے وہ ان کے پاس حاضر ہوتا تھا۔

0 Replies to “36 A Conversation between Hazrat sheikh Syed MAnzoor Hussain (RT) and King Faisal Al Saud of Saudi Arabia about Aulias (Friends of ) Allah Taala in the Ummah (followers) of Prophet Muhammad(ﷺ) (URDU Version)”

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *